ممبئی، 6اگست/(ایس او نیوز/آئی آئی این ایس انڈیا) ممبئی سے 16ہندوستانی اس سال کویت گئے تھے لیکن ان کا الزام ہے کہ ماہ ڈیڑھ ماہ بعد ہی ان کو کام ملنا بند ہو گیا ہے۔ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے انہوں نے اپنی تکلیف ظاہر کی ہیں ان کا کہنا ہے کہ کمپنی واپس لوٹنے نہیں دے رہی وہیں ہندوستانی سفارت خانے بھی ان کی کوئی مدد نہیں کر رہا ہے۔مشرقی اتر پردیش کے مختلف شہروں سے 16 نوجوان ممبئی سے 4فروری کو کویت کے لئے روانہ ہوئے تھے۔عمارت اور سڑک کی صفائی کے کام میں لگی ایک کمپنی کا انہیں کانٹریکٹ ملا تھا لیکن الزام ہے کہ اب کارپیٹر کی جگہ یہ دہاڑی مزدور بنا دئے گئے ہیں۔ آمدنی اتنی کم ہے کہ دو وقت کی روٹی جوڑنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔ویڈیو میں ایک شخص کہہ رہا ہے کہ ہمیں چھ ماہ ہو گئے ہیں، ڈیڑھ ماہ تک کام ملا، اب کام نہیں ہے اور کمپنی کے پاس،کھانے کو بھی کچھ نہیں مل رہا ... ہم لوگ بہت پریشان ہیں،ہم واپس لوٹنا چاہتے ہیں۔سفارت خانہ جاتے ہیں تو کوئی سنوائی نہیں ہوتی، وہ کہتے ہیں جا کر اپنے مدیر سے بات کرو، مدیر کہتا ہے کہ ہندوستان جانا ہے تو پیسے دو، ٹکٹ منگواؤ پھر جانا ہے تو جاؤ لیکن ہم کہاں سے پیسے لائیں گے اتنے پیسے لگا کر آئے، یہاں سے پیسے لگا کر کس طرح جائیں گے، ہم بہت غریب ہیں،ہمیں کسی طرح ہندوستان جانا ہے۔
ان لوگوں کا الزام ہے کہ کمپنی پاسپورٹ واپس نہیں کر رہی ہے۔ہندوستانی سفارت خانہ بھی ان کی کوئی مدد نہیں کر رہا ہے،بڑی مشکلوں سے انہوں نے یہ ویڈیو بھیجا ہے جس کے بعد ممبئی سے ملحقہ نالاسوپارا میں رہنے والے ایک شخص نے ان کی شکایت وزارت خارجہ تک پہنچائی ہے۔قومی چوہان فیڈریشن کے صدر چندر پرکاش چوہان کے مطابق ان کی حالت بہت خراب ہے گھر والے بہت رو رہے ہیں،دونوں ایک دوسرے سے ملنے کو ترس رہے ہیں۔کمپنی کے مالک کا کہنا ہے کہ 50000روپے دینے پر ہی ہم پاسپورٹ دیں گے۔حکومت کی جانب سے کچھ خاص پہل نہیں دکھائی دے رہی ہے۔خلیجی ممالک میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تقریبا 60لاکھ ہندوستانی کام کرتے ہیں، لیکن تیل کے کھیل اور سیاسی عدم استحکام سے وہاں کی کمپنیاں بند ہو گئی ہیں،اس سے کئی ہندوستانیوں کے سامنے روزی کا بحران کھڑا ہو گیا ہے۔وہیں کچھ معاملات ایسے بھی ہیں جو ٹھگی اور جعلسازی کے چکر میں بیرون ملک جا پھنسے ہیں۔وزارت خارجہ سوشل میڈیا پر انتہائی فعال ہے، ایسے میں پریشان رشتہ داروں کو امید ہے کہ ذمہ داروں تک بات جانے کے بعد ان کے اپنے واپس لوٹ سکتے ہیں۔